آجکل میں اقبال کی شاعری پھر سے پڑھ رہا ہوں۔ اسی لئے آپ کو بھی اقبال کی نظمیں برداشت کرنی پڑ رہی ہیں۔
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار یار ہو گا
سکوت تھا پردہ دار جس کا، وہ راز اب آشکار ہو گا
گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے
بنے گا سارا جہاں مے خانہ، ہر کوئی بادہ خوار ہو گا
کبھی جو آوارہ جنوں تھے، وہ بستیوں میں پھر آ بسیں گے
برہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خارزار ہو گا
آپ کا کیا خیال ہے یہ اشعار کس بارے میں ہیں؟
کمال ہے آپ ابھی تک نہیں سمجھے
وہ بتلائے کہ ہم بتلائے کیا
میرا خیال ہے علامہ اقبال کے مندرجہ بالا اشعار کا تعلق اکبر الہ آبادی کے مندرجہ ذیل شعر پڑھنے سے کچھ عیاں ہو گا۔
بے پردہ جو نظر آئیں کل چند بیبیاں
اکبر غیرت قومی سے گڑھ گیا
پوچھا جو وہ پردہ تھا۔ کیا ہوا ؟
بولیں کہ عقل پر مردوں کی پڑ گیا
اس سے اگلے اشعار اس سوال پر بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں۔
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار یار ہو گا
سکوت تھا پردہ دار جس کا، وہ راز اب آشکار ہو گا
اللہ کا دين آئيڈيل نظام, نظام عدل و قسط بطرق انقلاب نبوی قائم ہو گا
يہ وہ دور ہو گا جس ميں ہر کوئی اللہ کی محبت کا جام آسانی سے پی سکے گا کيونکہ ےہ نظام جس نے انسان کو کو لہو کا بيل بناےا ہوا ہے وہ ختم ہو جائے گا