سرخ فیتہ قدرت اللہ شہاب کی لکھی ہوئی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ بہت عرصے بعد میں نے کوئی اردو میں کتاب پڑھی اسلئے مزا آیا۔ یہ افسانے، کہانیاں اور خاکے مختلف نوعیت اور کوالٹی کے ہیں۔ کچھ بہت اچھے ہیں جیسے “یا خدا” اور “ماں جی” تو کچھ بالکل بیکار مثلاً “اے بنی اسرائیل”۔ اگر کوئی موضوع اس مجموعے میں عام ہے تو وہ شائد عورت ہے۔ مگر افسوس یہ ہے کہ قدرت اللہ شہاب کو عورت کے متعلق لکھنا نہیں آتا۔ کچھ one-dimensional سے ہیں ان کے عورتوں کے کردار۔ اس سے “یا خدا” اور “ماں جی” مستثنیٰ ہیں کیونکہ ان کے کردار جاندار ہیں۔
کتاب کے پبلشر کو تو گولی مار دینی چاہیئے۔ کتاب اس برے طریقے سے ترتیب دی گئی ہے کہ بتا نہیں سکتا۔
I suppose what the book doesn’t lack is several potshots at what he calls “so-called progressives” a la Jhootnama…
Umar: There are potshots at the behavior of all sorts of people in the book.
Yes, I perfectly agree with you here on his lack of humor and life on such subjects. And Maan Ji was my only fav. too 🙂
آپ پبلشر کے ذکر میں کتاب میں ب بھول گئے یا غصّہ میں ب اڑ گیا؟
🙂
شکریہ اردودان۔ میں نے درست کر دیا ہے۔