آج 16 دسمبر ہے۔ آج سے 36 سال پہلے پاکستانی فوج نے مشرقی پاکستان میں ہتھیار ڈالے اور بنگلہدیش دنیا میں نمودار ہوا۔
چلیں اس تاریخ کو کچھ کھنگالیں کہ شاید ہم کچھ سیکھ سکیں۔
پانچ سال پہلے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں نیشنل سیکورٹی آرکائیوز نے 1971 میں مشرقی پاکستان اور بنگلہدیش سے متعلق کچھ امریکی دستاویزات ویب پر شائع کی تھیں۔ ان دستاویزات سے کچھ اقتباسات کے ترجمے پیشِ خدمت ہیں۔
دستاویز 1 مورخہ 28 مارچ جو ڈھاکہ میں امریکی قونصلخانے سے بھیجی گئی:
یہاں ڈھاکہ میں ہم پاکستانی فوج کے دہشت کے راج کے گونگے اور پریشان شاہد ہیں۔ شواہد سامنے آ رہے ہیں کہ پاکستانی حکام کے پاس عوامی لیگ کے حمایتیوں کی فہرستیں ہیں جنہیں وہ باقاعدہ طور پر ان کے گھروں میں ڈھونڈ کر گولی مار رہے ہیں۔ عوامی لیگ کے لیڈروں کے علاوہ سٹوڈنٹ لیڈر اور یونیورسٹی کے اساتذہ بھی ان کے نشانے پر ہیں۔
دستاویز 4 جو 30 مارچ کو ڈھاکہ قونصلخانے سے ڈھاکہ یونیورسٹی میں قتل و غارت کے متعلق ہے۔
ایفاےاو کے ساتھ کام کرنے والے ایک امریکی نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے اقبال ہال میں 25 طلباء کی لاشیں دیکھیں۔ اسے رقیہ گرلز ہال کے بارے میں بتایا گیا جہاں فوج نے عمارت کو آگ لگائی اور پھر بھاگتی لڑکیوں کو مشینگن سے مار دیا۔ اندازہ ہے کہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں کل 1000 لوگوں کو مار دیا گیا۔
دستاویز 5 31 مارچ کو بھیجی گئی:
آرمی اپریشن کے نتجے میں مرنوں والوں کی تعداد کا اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی میں مرنے والے سٹوڈنٹس کی تعداد کا سب سے محتاط اندازہ 500 ہے اور 1000 تک جاتا ہے۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق 25 مارچ کی رات کی شدید لڑائی میں 600 سے 800 پاکستانی پولیس والے مارے گئے۔ پرانا شہر جہاں فوج نے ہندو اور بنگالی علاقوں کو آگ لگائی اور پھر مکینوں کو گولیاں ماریں وہاں مرنے والوں کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ عینی شاہد ان مرنے والوں کی تعداد 2000 سے 4000 تک بتاتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ اس وقت تک فوجی ایکشن کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد شاید 4000 سے 6000 تک ہے۔ ہمیں علم نہیں کہ کتنے فوجی مر چکے ہیں۔
دستاویز 6 بھی پڑھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہندو خاص طور پر پاکستانی فوج کا نشانہ تھے اور کیسے خواتین ریپ کا شکار ہوئیں۔
کچھ بنگالی بزنسمین جو عوامی لیگ کے حامی نہیں ہیں انہوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی میں رقیہ ہال میں 6 لڑکیوں کی ننگی لاشیں دیکھیں جنہیں زنا بالجبر اور گولی مارنے کے بعد پنکھوں سے لٹکا دیا گیا تھا۔ یونیورسٹی میں دو اجتماعی قبریں بھی ہیں جن میں سے ایک میں 140 لاشیں پائی گئیں۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ویب سائٹ پر آپ 1971 سے متعلق بہت سی امریکی دستاویزات پڑھ سکتے ہیں۔
جنگ کے اختتام کے بعد پاکستانی حکومت نے حمود الرحمان کمیشن قائم کیا جس کا مقصد اس ساری صورتحال کے بارے میں تفتیش کرنا تھا۔ اس کمیشن کی رپورٹ سالہا سال تک پاکستانی حکمرانوں نے چھپائے رکھی۔ پھر اگست 2000 میں اس رپورٹ کا ایک حصہ انڈیا ٹوڈے نے چھاپ دیا۔ اس کے بعد پاکستانی حکومت نے رپورٹ کے کچھ حصے حذف کر کے باقی کی رپرٹ شائع کر دی جسے آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ اس وقت اس کا اردو ترجمہ جنگ اخبار میں چھپا جس کا کچھ حصہ آپ اردو محفل پر پڑھ سکتے ہیں۔
حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پڑھتے ہوئے حیرت ہوتی ہے کہ پاکستانی حکمرانوں نے اسے کیوں 28 سال تک چھپائے رکھا۔ ویسے تو رپورٹ اچھی ہے اور کئی فوجی کمانڈرز کو موردِ الزام ٹھہراتی ہے مگر کچھ لطیفے بھی ہیں۔
مثال کے طور پر پاکستانی فوج کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ حیرانی کا اظہار کرتی ہے کہ پاکستانی فوج 9 ماہ میں 3 ملین لوگوں کو کیسے مار سکتی تھی اور جیایچکیو کی بات ماننے میں عار محسوس نہیں کرتی کہ فوج نے صرف 26 ہزار بنگالی مارے۔ مگر ساتھ ہی یہ دعوٰی بھی کرتی ہے کہ فوجی ایکشن سے پہلے مارچ کے 24 دنوں میں عوامی لیگ نے ایک سے پانچ لاکھ لوگوں کو مار دیا۔ اگر 24 دن میں ایک لاکھ لوگوں کو مارنا ممکن تھا تو پھر فوج جس کے پاس بڑے ہتھیار تھے وہ 8، 9 ماہ میں 3 ملین کیوں نہیں مار سکتی تھی؟ تین ملین کی تعداد کو مبالغہ کہنا اور صحیح نہ ماننا ایک بات ہے اور اسے اس طرح ناممکن قرار دینا بالکل دوسری۔ خیال رہے کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ 3 ملین کی تعداد صحیح ہے۔ جتنا اس سال کے واقعات کے بارے میں میں نے پڑھا ہے کوئی غیرجانبدار تحقیق اس معاملے میں نہیں ہوئی۔ بہرحال شواہد کے مطابق مغربی پاکستانی فوج نے یقیناً 26 ہزار سے زیادہ اور 3 ملین سے کم لوگ مارے۔
اب آتے ہیں بنگلہدیشی بلاگز کی طرف کہ وہ اس دن کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
کچھ بنگالی بلاگز سے مجھے ڈھاکہ میں جنگِ آزادی میوزیم کے ویب سائٹ کا پتہ چلا۔ اس سائٹ پر فیالحال صرف چند بنیادی معلومات ہی ہیں۔
درشتیپت بلاگ پر 1971 میں بنگالی دانشوروں کے قتل سے متعلق دو پوسٹس موجود ہیں۔
یا کیسے میں نے پریشان نہ ہونا سیکھا بلاگ کے معشوق الرحمان نے تو بہت سے مضامین 1971 کے واقعات پر لکھے ہیں۔ ان میں سے قابلِ ذکر اس وقت کی اخباری رپورٹس کو سکین کر کے آنلائن لانا ہے: بنگلہدیش آبزرور ، ڈان اور بین الاقوامی اخبارات ۔ اس کے علاوہ اس کا ایک مضمون جو ایک بنگالی اخبار میں بھی چھپا ہے وہ شرمیلہ بوس کے اس دعوے کی تردید میں ہے کہ 1971 میں مشرقی پاکستان میں پاکستانی فوج نے لاکھوں خواتین کی عزت نہیں لوٹی تھی۔ بلاگر کین یونیورسٹی نیو جرسی میں بنگلہدیش میں ہونے والی نسلکشی پر ایک سیمینار کی رپورٹ بھی پیش کرتا ہے جس میں وہاں کے نسلکشی سٹڈیز کے پروگرام میں 1971 کے بنگلہدیش کے واقعات پر ایک کورس آفر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس سیمینار میں 1971 میں مارے جانے والوں کی فیملی کے افراد بھی اپنے اور اپنی فیملی کے ساتھ ہونے والے واقعات بیان کرتے ہیں جو آپ بلاگ پر پڑھ سکتے ہیں۔ معشوق کے بلاگ پر بنگلہدیش کی جنگِ آزادی کے متعلق بہت زیادہ مواد ہے اور میرا مشورہ ہے کہ آپ اسے ضرور پڑھیں۔
I hope you can post a summary of this in English.
وسط دسمبر 1971ء میں بھارتی طیارہ کی بمباری سے میری موت کا اعلان بھی ہو گیا تھا لیکن اللہ نے مجھے موجودہ دور کی بے ہنگم حکمرانی دیکھنے کیلئے زندہ رکھنا تھا ۔
سانحہ مشرقی پاکستان کے سلسلہ میں جھوٹ اور سچ کو اس طرح سے ملا دیا گیا ہے کہ سچ کا ڈھونڈنا ہی ناممکن ہو گیا ہے ۔ میری ذاتی تحقیق کے مطابق حمودالرحمٰن کمیشن کی جو رپورٹ شائع کی گئی وہ تحریف شدہ ہے ۔ 1974ء میں میری اس شخص سے گفتگو ہوئی تھی جو 1971ء میں ڈھاکہ میں کمشنر تھے اور ہندوستان کی قید سے رہا ہو کر پاکستان آئے تھے ۔ انہوں نے مشرقی پاکستان کے حالات و واقعات اور علیحدگی کے سبب پر ایک کتاب کا مسئودہ ذوالفقار علی بھٹو کو چھاپنے کی منظوری کیلئے دیا تھا اور وہ مسئودہ بھٹو نے واپس نہ کیا اور ضائع کر دیا تھا ۔
جیسا کہ مجھے ایک بنگالی ڈاکٹر نے 1978ء میں ہمارے لبیا میں قیام کے دوران بتایا تھا ۔ کُشت و خون بھارت کی پروردہ مکتی باہنی وغیرہ اور شیخ مجیب الرحمٰن کے پیروکاروں نے بھی بہت کیا تھا ۔ 1970ء کے الیکشن سے پہلے شیخ مجیب الرحمٰن کے غنڈے مضافاتی علاقوں میں ہر گھر کے لوگوں کو دھمکیاں دیتے رہے تھے کہ “جس نے عوامی لیگ کو ووٹ نہ دیا ان کی بیویاں اور بیٹیاں ہم اٹھا کر لے جائیں گے” ۔ کھلے عام عورتوں کی بے حرمتی کی وارداتیں مجیب الرحمٰن کے ساتھیوں کی کاروائی تھی ۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک ایک جگہ میں درجنوں لوگوں بکروں کی مانند ذبح کئے ۔
اگر پاکستان کی فوج بدقماش مخبروں کی رپورٹوں پے عمل کرنے کی بجائے پاکستان کے حامی بنگالیوں کو اعتماد میں لیتی جن میں سلہٹ اور چٹاگانگ کے لوگ شامل کئے جا سکتے تھے اور شمس اور بدر کے رضاکاروں کی مدد کرتی تو مکتی باہنی وغیرہ کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکتا تھا لیکن شرابی اور زانی فوجی افسروں کا دماغ کہاں کام کرتا ہے ۔ ٹکا خان نے ہر کمپنی کمانڈر کو از خود کاروائی کی اجازت دی جس کا انہوں نے غلط استعمال کیا اور بلاتفریق اچھے اور برے کے گولیاں چلاتے رہے ۔
Pakistan ka masla mazhab hai. Jab log haqooq maangtay hain pakistani government unpay mazhabee ghunday thonstee hai jesay al-badr aur ash-sham ku banglioon kay khilaf ghundagardee main Pakistani fauj nain istemaal kiyya…iskay aliwa Jamaat Islami aur Maulana Bhasahni waghera kee alehda say madad kee gai. Sindh kay saath bhee yahee hua, zia kay dur main jab saaray molvi jammat islami samait dictator kay saath thay tu kitnay sidhion ku shaheed aur ghaib kiyya. Baluchistan ka masla to niyya hai jahan mazhabee jamaatoon kee hakoomat main yeah sab qatlo gharat kee gai. Jab tak Pakistani aur khastor pay Punjabi har maslay ka hal mazhab say nikalnay main lagay rahain gay yeah khoon kharaba hota rahay ga aur akhir kaar Pakistan toot jai ga. Bangladeshion ka bhee wohee mashab hai jo Panjabioon ka lekin mulk barqaraar nahain reh saka. yeh glatee dobara na dohrain.
aik baat aapkee tasweer kay ziman main; yahan aik sikh general hathiyyar dalwa raha hai. kiyya Pakistan main koi sikh, hindu, xtian ya qadinai general ban sakta hai? yahee Pakistan ka masla hai keh wahan salahiyyat nahin dekhee jatee balkay maslak dekha jata hai.
mazhab nain Pakistani maashray ko tore phore kay rakh diyya hai. yeah glatee ab nan duhrain.
میں کل یہ لکھنا بھول گیا کہ حمودالرحمٰن کمشن کی رپورٹ بہت عرصہ ذوالفقار علی بھٹو کے پاس رہی اور جب ملی تو اس میں سے کافی کچھ غائب تھا ۔ واقفِ حال لوگوں کا کہنا تھا کہ جو حصہ ذوالفقار علی بھٹو اور کچھ جرنیلوں کے متعلق تھا وہ بھٹو نے تلف کر دیا ۔
قارئین حیران ہوئے ہونگے کہ پولیس اور دیگر خُفیہ والوں کے مُخبر وں کو میں نے بد قماش کیوں کہا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے مخبر گرہ کٹ ۔ منشیات کے ٹریفکر اور دوسری قسم کے بدقماش لوگ ہوتے ہیں جنہیں مال کھلا کر کوئی بھی شخص حقائق کو مسخ کر سکتا ہے ۔ یہ لوگ اپنا اعتبار قائم رکھنے کیلئے کبھی صحیح خبر بھی لاتے ہیں اور کبھی اپنے دماغ کے مطابق صحیح خبر کا حُلیہ بھی بگاڑ دیتے ہیں تاکہ وہ خفیہ والوں کی خواہش کے مطابق بن جائے ۔
ME
For addition to your vocabulary. Many Mirzais have risen to the rank of General in Pakistan Army including the Chief. Same is the case with Pakistan Air Force. First and second Commander Chiefs of Pakistan Armed Forces were Christian. A Chistian has also been Chief Justice of Pakistan and a Hindu, being second in seniority only to the Chief Justice of Pakistan, was removed by General Pervez Musharraf by clamping Marshal Law. At present a Sikh is under training at PMA for becoming an Army Officer. Above are the cases that took publicity due to some special happenings. There may be many more.
“Many Mirzais have risen to the rank of General in Pakistan Army including the Chief. Same is the case with Pakistan Air Force. First and second Commander Chiefs of Pakistan Armed Forces were Christian. A Chistian has also been Chief Justice of Pakistan”
Ajmal sahib, all these examples you have given are from distant past and from pre-Islamic fanaticism period. This is exactly the point; why despite all of them serving the country well when given chance, they are now being treated as untouchables for many decades and are not given chance anymore? If anything it’s the general and politicians from the majority religion who have destroyed the country and not minorities. General Zia, Yahya Khan, Tikka Khan, Bhutto and Musharaf are all Sunnis, so what is the grudge with minorities?
“…and a Hindu, being second in seniority only to the Chief Justice of Pakistan, was removed by General Pervez Musharraf by clamping Marshal Law. At present a Sikh is under training at PMA for becoming an Army Officer.”
The Sikh boy you mentioned is a show example and a rarity that is why so much fuss was made over it in the media. Please don’t insult reader’s intelligence. Hindu CJ is also a more recent and rare example that is why so much fuss is made over that too. If anything, Musharaf is to be credited for trying to turn the tide back, even though on external pressure. No thanks to Mullahs.
In India it is normal for minorities to rise to almost any position and is not considered anything special to even mention. There are also no discriminatory laws in Indian constitution such as the one below from Pakistani constitution;
“1. ORDINANCE NO. XX OF 1984
PART II – AMENDMENT OF THE PAKISTAN PENAL CODE (ACT XLV OF 1860)
(3) 298C. Person of Quadiani group etc., calling himself a Muslim or preaching or propagating his faith. Any person of the Quadiani group or the Lahori group (who call themselves ‘Ahmadis’ or by any other name), who, directly or indirectly, poses himself as Muslim, or calls, or refers to, his faith as Islam, or preaches or propagates his faith, or invites others to accept his faith, by words, either spoken or written, or by visible representations, or in any manner whatsoever outrages the religious feelings of Muslims, shall be punished with imprisonment of either description for a term which may extend to three years and shall also be liable to fine.”
Pakistan’s constitution and laws and its policies specially those based on Shariah are a joke and remind us of dark ages. Really a shameful situation for any sensible Pakistani. Among other things it takes away the right from a Pakistani to complain about atrocities in Kashmir, Palestine and other places as Pakistanis don’t fare well in situation of human rights either. Let’s have a law in India sending Muslims to prison for “outraging the religious feelings of Hindus” and see Muslims especially from Pakistan supporting it as a matter of principal. What is good for Pakistanis should be good for Indians and rest of the world too. But I have a feeling you would be the first one complaining about such a law in India if enacted.
One thing I want to add with reference to the surrender picture is that Indians would have a capable general despite being a Sikh minority but Pakistanis will only have a Sunni general (Tikka Khan) no matter how incompetent he is. The results are obvious. Pakistanis will let their country go down the drain but will not use the capabilities of minorities. That is what I say; religion is what is wrong with Pakistan.
Add Yahya Khan (another Sunni) to the list of incompetent generals.
یہ بیچاری رپورٹ کسقدر متاثرہ ہو گی۔ پہلے تو فوج نے کمیشن کو بہت سی چیزیں نوٹ کرنے نہیں دی ہونگی یا پھر ان کو ظاہر کرنے سے روکا ہو گا۔ پھر بعد میں جس جس کے ہاتھ لگی اس نے اس میں سے اپنا نام نکالا ہو گا۔
تب کہیں جا کر یہ پڑی ہوئی تھی کہ صدر مشرف نے اپنا نام نکال کر اس کو چھاپا۔ سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ ۸ سال قبل تک ملک کی فضا ایسی نہیں تھی کہ فوج کے خلاف کچھ کہا یا لکھا جا سکے۔ فوج آج بدعنوانی کا گڑھ قرار دی جا رہی ہے۔ صدر مشرف کا شکریہ کہ فوج کے خلاف جو بھی لکھا جائے وہ من و عن تسلیم کر لیا جائے گا۔
یقنی طور پر فوج نے یہ سب مظالم ڈھائے ہونگے۔ یہ بھائی چارہ اخوت سب کتابی باتیں ہیں۔ ہماری فوجی ٹریننگ جانوروں کو سدھانے جیسی ہے جو ووف ووف کرتے پل پڑے۔ نتیجتا بنگلہ دیش کی ہڈی دبائے چیاؤں چیاؤں کرتے واپس آئے۔ میں ہمیشہ حیران ہوا تھا کہ 90 ہزار میں سے غیرت کہاں گئی تھی؟ پتہ چلا کہ ٹریننگ کے دوران نکال دی جاتی ہے۔ 😀
اس سب میں میڈیا کا بھی قصور ہے جس نے اتنے بڑے سانحے کے باوجود قوم کو سچائی سے دور رکھا۔ ہماری قوم حد درجہ ڈرپوک اور بزدل ہے۔ لہذا مشرف ہمارا مقدر ہے۔
ps
i told u soon we will have “mulla” & “mazhab” behind melting of permafrost, oil prices hitting $100 a barrel, hurricanes coming next year, the storms just hit mid west, latest labor party’ scandel, french presidnt being a single 😀
i wonder will we ever b able to hear somethin worthwhile? n when will he get a life 😀
Faraz: I’ll try to do an English version when I have some time. In the meantime, all the links in the post point to good material that’s in English.
ابو: شمس اور بدر کے تو اپنے کرتوت ہی خراب تھے ان کی مدد کیا کی جاتی؟
می: پلیز بات 1971 کے واقعات اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر ہی کریں۔ مذہب کا اس میں کوئی دخل نہ تھا۔ ہاں فوج کو ضرور کافی الزام دیا جا سکتا ہے مگر اس زمانے کے جنرل بالکل بھی مذہبی نہ تھے۔
Zak, religion plays a big part in what happens in Pakistan and to make sure it continues to do so, we are continuously reminded that “Pakistan was made in the name of Islam”…albeit by the same Mullahs who opposed the creation and movement of Pakistan.
Al-Badr and Ashams were tied to Jamaat Islami and Jamaat Islami was in turn tied to Yahya Khan, who used them to suppress the opposition in Bangladesh in 1971. There is plenty of information available on that from various sources, here are just two;
1. “In 1971 the Pakistan occupation army plus their collaborators like the Jamaat-e-Islam, the Islami Chattra Sangha (currently renamed Islami Chattra Shibir) and their militant killing squads; the Al-Badr and the Al-Shams tried their utmost to apprehend and kill those that demand an ‘independent Bangladesh’.” http://bangladeshwatchdog.blogspot.com/2007/10/war-criminals-of-1971-time-to-take.html
2. “Jamaat-i-Islami has been involved in murder, terrorism, intimidation and bigotry from it’s direct participation in war crimes during the 1971 War of Liberation to it’s involvement in pursuing sectarian violence against the Ahmadi sect in Pakistan and Bangladesh . Recently the Jamaat has been threatening the lives of journalists in Bangladesh if they continue to report and uncover the Jamaat and Shibir’s ties to militancy .” http://www.secularvoiceofbangladesh.org/Jamaat%20i%20Islami%20%20A%20threat%20to%20Bangladesh%20by%20Chris%20Blackburn.htm
When Mian Tufail Muhammad, a one time Ameer of Jamaat Islami, was asked of his Jamaat’s relations with Yahya Kahn despite Yahya Khan’s moral corruption he replied, rather hypocritically – as you would expect from someone from Jamaat; “I did not personally see him do anything wrong”.
As for Yahya Khan not being religious, there is hardly a general who was religious. If it were not sexually corrupt Yahya Khan then it was liar, cheater, traitor, brutal Zia ul Haq. Religion was used by all, irrespective of how much of it they followed in their own lives. This distinction between ‘being religious’ and ‘using religion’ needs to be understood.
In 1956 there were many minority officers in the army. Cecil Chaudary is one example and there were others too. By 1971 such names had greatly reduced. A coincidence? No. Rather a consequence of growing “Islamization” (read politicising of Islam) in Pakistan, a side effect of the support by US for the “Islamic” right against the nationalist left in 50s, 60s and 70s.
This is another matter that even Jamaatis now recite Faiz’s and Jalib’s verses.
The support of Jamaat Islami and other religious parties to the dictators and vice versa still continuous, and incidentally both in Pakistan and Bangladesh but that is a subject for another occasion.
ME: Al-Badr was connected to Jamaat e Islami. But overall the role of (Political) Islam wasn’t big in the events of 1971.
عیاش جنریلوں ، بد نیت سیاستدانوں کی ملی بھگت اور جاہل عوام کی پیروی نے پاکستان کے دامن پر وہ بدنما داغ لگایا ہے جسے شاید کبھی دھویا نہ جا سکے گا ۔۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ اس میں ملوث تمام افراد اگر زندہ ہیں تو انھیں چوراہوں پر لٹکایا جائے اور اگر مر چکے تو ان کی قبروں کو اکھیڑ کر ان کی بوسیدہ ہڈیوں کو آگ لگا دینی چایے اور اس میں “بنگالی پنجابی” کی کوئی قید نہ ہو ۔۔
وائے حسرت کہ ہونا تو یہ چاہیے ، ہونا تو وہ چاہیے ، ہونا چاہیے ہونا چاہیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وسلام
ویلکم طالوت۔